مقام عبد پہ پہنچے اور آب دیدہ ہوئے
مقام عبد پہ پہنچے اور آب دیدہ ہوئے
تو عاصیان زمانہ بھی برگزیدہ ہوئے
مبارزت کی صدائیں تھیں جس کے دم خم سے
وہ تیغ کند ہوئی اور سخن قصیدہ ہوئے
فقیر شہر تو کاسہ بدست ہے لیکن
تمام شہر کے فیاض ید بریدہ ہوئے
کسی کو اذن تکلم نہیں ہے مجلس میں
تھا جن کو زعم سخن حرف ناشنیدہ ہوئے
اس احتیاط سے خنجر نے دست کاری کی
شکن قبا پہ نا آئی بدن دریدہ ہوئے
یہ کس کے دست محبت نے چھو لیا ہم کو
ازل کے ہجر گزید آج آرمیدہ ہوئے
کتاب عمر سے کچھ نام مٹ گئے لیکن
تمہارے نام کے سب حرف خط کشیدہ ہوئے
جو تیری بزم میں رقصاں تھے جوش وصلت سے
وہ دشت ہجر میں آہوئے نا رمیدہ ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.