مقتل میں آج حوصلہ دل کا نکل گیا
مقتل میں آج حوصلہ دل کا نکل گیا
سب اپنے پاؤں سے گئے میں سر کے بل گیا
منظور دل کا تھا انہیں لینا سو لے چکے
اب کیوں وہ پاس آئیں گے مطلب نکل گیا
قسمت تو دیکھیے جو شب وصل آئی بھی
شکوے شکایتوں ہی میں سب وقت ٹل گیا
آتے ہی فصل گل کے جنوں کا ہوا یہ جوش
دیوانہ ان کا جامہ سے باہر نکل گیا
باقی ہیں بعد قتل بھی الفت کی گرمیاں
دل کی تڑپ نہ کم ہوئی گو دم نکل گیا
ان کی نگاہ قہر سے اب کیا بچے گا دل
پلٹا نہیں جو تیر کماں سے نکل گیا
اس ڈر سے نالہ کر نہیں سکتا فراق میں
مر جاؤں گا جو وہ دل نازک دہل گیا
کانٹوں کی آبلوں سے غنیمت تھی نوک جھونک
وحشی کا تیرے دشت میں کچھ جی بہل گیا
ثابت قدم ہمیں ہیں نہ غیروں کو منہ لگاؤ
کوئی نہ ہوگا ان میں سے جوبن جو ڈھل گیا
اے بزمؔ مجھ سے کرتے وہ اقرار وصل کیا
وہ تو یہ کہئے ان کی زباں سے نکل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.