مقتل میں چمکتی ہوئی تلوار تھے ہم لوگ
مقتل میں چمکتی ہوئی تلوار تھے ہم لوگ
جاں نذر گزاری پہ بھی تیار تھے ہم لوگ
ہم اہل شرف لوگ تھے اس شہر میں لیکن
رسوا بھی سر کوچہ و بازار تھے ہم لوگ
کام آتے نہ تھے ہم کو بس اک کار جنوں کے
دنیا کی نگاہوں میں تو بے کار تھے ہم لوگ
اس نسبت حق میں یہ شرف کم تو نہیں ہے
زندیق بھی کافر بھی گنہ گار تھے ہم لوگ
اس کو بھی تو کچھ حسن نے مغرور کیا تھا
کچھ اپنی انا میں بھی گرفتار تھے ہم لوگ
کچھ یادوں نے اس کی ہمیں ناشاد کیا ہے
کچھ اپنی طبیعت سے بھی بیزار تھے ہم لوگ
اب تو نے بھی اپنانے سے انکار کیا ہے
اے وحشت شب تیرے عزا دار تھے ہم لوگ
اے شاہدؔ خوش بخت یگانہؔ سے یہ کہہ دو
کہتے ہیں کہ غالبؔ کے طرفدار تھے ہم لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.