مرض کی جن سے توقع ہے وہ دوا دیں گے
مرض کی جن سے توقع ہے وہ دوا دیں گے
دلاسہ دیں گے فقط تجھ کو آسرا دیں گے
کہیں گے خود کو طرفدار روشنی کے مگر
سبھی چراغ یہ جلتے ہوئے بجھا دیں گے
ہم اپنے خواب کریں منتقل جو نسلوں میں
ہمارے بعد کے موسم ہمیں دعا دیں گے
ڈرا ڈرا کے ترا اعتماد چھینیں گے
پھر اس کے بعد تجھے الٹا مشورہ دیں گے
ترے قریب بسے ہیں خوشامدی خوگر
فلک پہ لا کے تجھے خاک میں ملا دیں گے
وہی تو راہ کی دیوار بن کے بیٹھے ہیں
وہ جن سے ہم کو توقع تھی راستہ دیں گے
ذرا سی دیر میں عارفؔ یہ ناؤ ڈوبے گی
خدا کا ٹھیک پتہ اب یہ نا خدا دیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.