مرگ عاشق پر جو برہم ہو دو عالم کا ورق (ردیف .. ا)
مرگ عاشق پر جو برہم ہو دو عالم کا ورق
حیف ہے اے جاں تجھے ملنا کف افسوس کا
وصل میں دشوار نکلے گا ہمارے دل سے غم
چھوڑنا آساں نہیں ہے خانۂ فانوس کا
کیا لکھے دیکھے ستم گر معنیٔ لفظ وفا
پھاڑ ڈالا کیوں خفا ہو کر ورق قاموس کا
سامنے آنکھوں کے لہراتا ہے میرا دود دل
کیوں تجھے باور نہیں منکر نہ ہو محسوس کا
دم بدم آتا ہے اخبار دروغ و راست سب
بد گمانی نام ہے عشاق کے جاسوس کا
کس شکار افگن کی آتی ہے سواری دشت میں
منتظر ایک ایک وحشی ہے صدائے کوس کا
روبروئے حق نہ اخفائے محبت ہو سکا
صبح محشر سے مگر پردہ مرے ناموس کا
سیر کرتا ہوں نگین دل شہیدیؔ زہر سے
کندہ اس پر میں کروں گا نام شاہ طوس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.