مرحبا تم بھی ضرورت سے ملے
مرحبا تم بھی ضرورت سے ملے
کون ہے اب جو محبت سے ملے
زندگی نے جو دئے ہم کو سبق
وہ کہاں پند و نصیحت سے ملے
دل ملانے سے بھلا کیا حاصل
جب طبیعت نہ طبیعت سے ملے
ہائے وہ شہر اماں جس میں ہم
روز اک تازہ قیامت سے ملے
یہ جو پلکوں پہ سجے ہیں موتی
سب ہمیں اس در دولت سے ملے
کون ہوگا وہ بجز آئینہ
شکل جس کی تری صورت سے ملے
آج پھینکی گئی ہم پر کچھ خاک
آج ہم اپنی حقیقت سے ملے
ہم نے سمجھا ہے انہیں پیار کے پھول
زخم جو سنگ ملامت سے ملے
تھے وہ عجلت میں گئے یہ کہہ کر
جس کو فرصت ہو وہ فرصت سے ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.