مرحلے ایسے بھی اکثر آئے
مرحلے ایسے بھی اکثر آئے
پھول برسائے تو پتھر آئے
اک فقط آپ کے ہو جانے سے
کتنے الزام میرے سر آئے
جام ٹھکرا دیے جب بھی میں نے
سامنے میرے سمندر آئے
ایک چہرے پہ بشارت نہ ملی
ان گنت چہروں کو پڑھ کر آئے
بھول جاتے ہیں پرندے ماں کو
جب بھی اڑنے کو ذرا پر آئے
آپ کا شہر کہ تھا شہر ادب
بے ادب اس میں بھی کچھ در آئے
عشق میں تاجؔ کشش ہو ایسی
خود ہی محبوب تڑپ کر آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.