مرحلے جس میں بہت حشر نشاں گزرے ہیں
مرحلے جس میں بہت حشر نشاں گزرے ہیں
اس رہ شوق سے ہم رقص کناں گزرے ہیں
جن مقامات جنوں سے تھا گزرنا مشکل
ہم انہی سے صفت سیل رواں گزرے ہیں
یہ دمکتے ہوئے ذرات پتہ دیتے ہیں
اس طرف سے وہ کبھی نور فشاں گزرے ہیں
جو بھی گزرے ہیں تری یاد سے غافل رہ کر
زندگی میں وہی لمحات گراں گزرے ہیں
تشنگی ذوق نظارہ کی وہی ہے کہ جو تھی
یوں نظر سے کئی رنگین سماں گزرے ہیں
منشاؔ اپنا ہی جگر ہے کہ رہ زیست سے یوں
بے حجابانہ بصد عزم جواں گزرے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.