مرہم ندامتوں کا لیے بد حواس میں
مرہم ندامتوں کا لیے بد حواس میں
اک زخم بے حسی کے رہا آس پاس میں
دیکھا جو چاند چاند کے داغوں میں کھو گیا
تیرے مزاج سے ہوا جب روشناس میں
میری کتاب عشق میں کرتا ہے کیا تلاش
دیباچۂ زوال کا ہوں اقتباس میں
میں کیا مرا وجود کیا میری حیات کیا
دنیائے بے ثبات کا خالی گلاس میں
میری ہجوم غم سے خلاصی نہ ہو سکی
غم کا لباس دل ہے تو دل کا لباس میں
میرے بہت قریب تھی تاروں کی انجمن
پھر بھی کسی نگاہ کو آیا نہ راس میں
کیونکر لگے ہو میرا نشیمن سنوارنے
عرفانؔ تم ہو خشک تو بھیگی کپاس میں
- کتاب : حاشیےمیں نیکیاں (Pg. 58)
- Author : عرفانؔ شاہ نوری
- مطبع : الفاظ پبلی کیشن، کامٹی (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.