مریض عشق کا بہت عجیب حال ہو گیا
مریض عشق کا بہت عجیب حال ہو گیا
عجیب حال ہو گیا تو پھر وصال ہو گیا
وہ کہہ رہا تھا زندگی گزارنا محال ہے
وہ اب یہ کہہ رہا ہے یار کیا کمال ہو گیا
میں شدت بیان سے نکل سکوں تو پھر کہوں
یہ میرا لہجۂ سکوت بے مثال ہو گیا
بہت ہوا تو یہ ہوا فریب آرزو یہاں
طلب کے آئنے پہ عکس پر جمال ہو گیا
ہے آج بھی وہ منتظر تری نگاہ ناز کا
جو سبزہ تیرے راستے میں پائمال ہو گیا
میں دامن تہی سے تم کو یاد کرنے بیٹھی جب
خزانۂ خیال میرا مالا مال ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.