مریض عشق کو ہے درد دل دوا کے لیے
مریض عشق کو ہے درد دل دوا کے لیے
رہی غذا سو ہے خون جگر غذا کے لیے
وہ کارگر ہو دعا کیا بھلا شفا کے لیے
نہ جب دعا میں ہو ڈھونڈے اثر دوا کے لیے
ہیں اب کے تیز جو صحرا میں اس قدر سر خار
خدا ہی جانے کہ ہیں کس برہنہ پا کے لیے
نہ کیونکہ جان دے دل صدمۂ جگر سن کر
ہمیشہ دیتے ہیں جاں یاری آشنا کے لیے
ہم عاصیوں کا بھی اللہ ہے گر اے واعظ
تو معتقد ہے کہ جنت ہے پارسا کے لیے
جفائے چرخ و ستم ہائے غیر و حسرت و غم
یہ جھگڑے جان کو مول ان سے دل لگا کے لیے
وہ قاتل آئے تو یاں ہم بھی سر ہتھیلی پر
لیے پھرے ہیں اسی خنجر آزما کے لیے
تم اپنا دل لیے پھرتے ہو اس نے لاکھوں دل
اسی طرح سے ہیں باتیں بنا بنا کے لیے
ہوا ہے رنگ حنا عیشؔ زیب پا اس کے
یہ جائے رشک ہے رتبہ ہو یہ حنا کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.