مرکز جوش جنوں عقل کی تنویر بھی تھا
مرکز جوش جنوں عقل کی تنویر بھی تھا
وہ مرا خواب مرے خواب کی تعبیر بھی تھا
ایک خنجر ہی نہیں تشنہ ادھر تیر بھی تھا
منتظر میرے لیے حلقۂ زنجیر بھی تھا
آبرو عشق کی ہے اہل یقیں سے قائم
ہوش کے واسطے یہ امر جوئے شیر بھی تھا
قدر کرتا جو زمانہ یہ مرے زخموں کی
میرا ہر زخم جہاں کے لیے اکسیر بھی تھا
اب جدا ہو کے یہ محسوس ہوا ہے مجھ کو
وہ مرا ذوق نظر فکر کی جاگیر بھی تھا
کچھ خبر بھی ہے تجھے چھوڑ کے جانے والے
میرا غم تیرے لیے باعث توقیر بھی تھا
کس لیے رنگ تغزل پہ ہو نازاں کوثرؔ
کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میرؔ بھی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.