مرکز نور پہ کاجل کا اندھیرا کر لے
مرکز نور پہ کاجل کا اندھیرا کر لے
اپنی پلکوں کو ذرا اور گھنیرا کر لے
یہ زمیں چاند کی رعنائی سے ناواقف ہے
دل کے آنگن میں کبھی پاؤں کا پھیرا کر لے
ہم الگ طرح کی رکھتے ہیں توقع تجھ سے
اپنی زلفوں کو بکھیر اور سویرا کر لے
میں تری باہیں جھٹک کر نہ چلا جاؤں کہیں
اور مضبوط اس آغوش کا گھیرا کر لے
میرے سینے میں کوئی شمع ہوس روشن ہے
اس اجالے کے توسل سے اندھیرا کر لے
موم کی ان چھوئی چڑیا کو یہی خوف ہے بس
برف کے پیڑ پہ سورج نہ بسیرا کر لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.