مرمریں پیکر دمکتا ماہتابی رات میں
مرمریں پیکر دمکتا ماہتابی رات میں
برق پارے گھولتا ہے میرے احساسات میں
رقص کرتی اک حسینہ لے کے خنجر ہاتھ میں
دفعتاً بجلی چمک جاتی ہو جیسے رات میں
تھاپ طبلے کی چھنک پائل کی یہ برسات میں
ماہیٔ بے آب ہوں بستر پہ تنہا رات میں
سب مری دیوانگی سے تنگ آ کر جا چکے
اب کوئی آسیب بھی باقی نہیں کھنڈرات میں
قربتوں کے لمس کی سرشاریوں کا ہے نشہ
شمع کی لو پر پتنگے جل رہے ہیں رات میں
حور و غلماں کوثر و تسنیم کے وعدے کے ساتھ
تذکرہ ہے جنت الفردوس کا آیات میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.