مرنا بس اک بار کا دکھ ہے
دائم تو بیمار کا دکھ ہے
میرا دکھ ہے جنگ میں ہونا
زخم مری تلوار کا دکھ ہے
ذلت میں کیا ایسا نیا تھا
صرف بھرے دربار کا دکھ ہے
کون سے آنسو کیسی آہیں
یہ اک دنیا دار کا دکھ ہے
شور شرابہ میری شکایت
سناٹا بازار کا دکھ ہے
کھڑکی کو روتا ہے کمرہ
آنگن کو دیوار کا دکھ ہے
کیسے آنکھ بچاؤں شارقؔ
میز پہ خاطر دار کا دکھ ہے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 104)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.