مرنا جینا وفا حیا کیا ہے
مرنا جینا وفا حیا کیا ہے
ہم سے پوچھو یہ مدعا کیا ہے
جو بھی ہے صاف صاف بولے وہ
بے خبر ہے خفا خفا کیا ہے
میرا محبوب ہے مرا مصرع
بول اب تیرا قافیہ کیا ہے
جس کو ہم نے نچوڑ پھینکا ہے
اس جوانی میں اب بچا کیا ہے
میں نے اپنے طبیب سے پوچھا
درد وہ ہے تو پھر دوا کیا ہے
ہم جوانی تلک پہنچ آئے
یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے
تم خدائی کا دعویٰ کرتے ہو
تم خدا ہو تو پھر خدا کیا ہے
پہلے جاں میرے لب تک آ جائے
پھر بتاؤں گا حوصلہ کیا ہے
خشک لب تین دن کی فاقہ کشی
تم نا سمجھو گے کربلا کیا ہے
نام اشراقؔ ہے عزیزیؔ ہے
سچ بتا تیرا نام کیا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.