مرنے کے لیے شوق سے جینا کیا ہے
مرنے کے لیے شوق سے جینا کیا ہے
کیا کہئے زمانے سے کہ دنیا کیا ہے
اے کاش کوئی راز بتا دے مجھ کو
خالق نے مرے بارے میں لکھا کیا ہے
وجدان بھی بے بس ہے طلب کے ہاتھوں
کیا شے ہے بری دہر میں اچھا کیا ہے
کس خواب کی راہوں میں بھٹکتا ہے دل
گم گشتہ نگاہوں میں سراپا کیا ہے
جھونکے نے بدل ڈالا ہے خوشبو کا چلن
اک پھول نے اک خار کو چوما کیا ہے
قدموں سے لپٹتی ہے سرابوں کی گرد
رستہ کسی منزل کا تقاضا کیا ہے
دیوار کو تو پوج رہا ہے سورج
در وا ہے مگر در میں ہویدا کیا ہے
جذبات کو بھاتا نہیں کوئی موسم
احساس کے ہر موڑ میں سودا کیا ہے
ہر قرب کی تقدیر میں دوری کیسی
بستی کے مقدر میں یہ صحرا کیا ہے
پوشیدہ بھلا کیا ہے طلب سے ایمنؔ
امید کی تہہ داری سے افشا کیا ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 139)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.