مرنے کی تمنا ہے نہ جینے کی ہوس ہے
مرنے کی تمنا ہے نہ جینے کی ہوس ہے
گلشن میں نشیمن ہے نہ صحرا میں قفس ہے
بھٹکے ہوئے راہی کے قدم لیتی ہے منزل
اس راہ میں پیغام سکوں بانگ جرس ہے
دیکھو تو ذرا دعوائے ارباب محبت
ہر رنگ میں پنہاں کوئی عنوان ہوس ہے
گلزار محبت ہے کہ بستان حقیقت
بلبل ہے شرر بار تو گل شعلہ نفس ہے
اشکوں سے نہیں دیدۂ غم ناک کو مطلب
آنکھوں میں مری نرگس بیمار کا رس ہے
کھوئے ہوئے راہی ہیں تو بھٹکے ہوئے رہبر
اس دور میں زمزمؔ جو نہ ہو جائے وہ بس ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.