مرتے دم نام ترا لب کے جو آ جائے قریب
مرتے دم نام ترا لب کے جو آ جائے قریب
جی کو ٹھنڈک ہو تپ غم نہ مرے آئے قریب
بوسہ مانگوں تو کہیں مجھ سے یہ بلوا کے قریب
کس کا منہ ہے جو مرے منہ کے وہ منہ لائے قریب
ہاتھ دوڑاؤں نہ کیوں جبکہ وہ یوں آئے قریب
پاؤں پھیلاؤں نہ کیوں پاؤں جو پھیلائے قریب
پاس آؤں تو کہے پاس ادب بھی ہے ضرور
دور جاؤں تو وہاں جائے تقاضائے قریب
مجھ کو اے پیر مغاں محتسب ناہنجار
قرب محشر ہے کہ بے قربی سے بلوائے قریب
غم دوری سے ترے کوچے کے رویا عاشق
واں سے جب روضۂ رضوان اسے لائے قریب
میری بیداری سے اے دولت بیدار ہو کیا
بخت جاگیں جو مجھے اپنے تو بلوائے قریب
میرے نالوں سے نہ دن چین نہ شب کو ہے قرار
مرگ کے پہنچے ہیں اب تو مرے ہم سایے قریب
ایسی مجلس سے اگر رہیے بعید اولیٰ ہے
دل دماغ اپنا تو وہ اور یہ غوغائے قریب
پاس جاؤں تو مچل کر کہے چل یاں سے دور
دور بیٹھوں تو گھڑک کر مجھے فرمائے قریب
عشق کے پیچ میں ہوں چاہئے ہمدم پس مرگ
عشق پیچاں ہی مری قبر کے لگوائے قریب
مشک و صندل ہو ترے رنگ سے بالوں ہم سر
غصہ دل کو مرے کس طرح نہ آ جائے قریب
کچھ ردیف اب کی بڑھا قافیہ احساںؔ تو بدل
پھر قریب ایسے بٹھا تجھ کو وہ بٹھلائے قریب
- Kulliyat-e-Ehsan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.