مرتے مرتے اثر سوز نہاں باقی ہے
مرتے مرتے اثر سوز نہاں باقی ہے
بجھ گیا دل کا دیا پھر بھی دھواں باقی ہے
نوجوانی تو گئی روٹھ کے عرصہ گزرا
ہاں جوانی کا مگر اب بھی نشانی باقی ہے
آ گیا ان کو یقیں میری وفاداری کا
پھر بھی کہتے ہیں کہ تھوڑا سا گماں باقی ہے
اگلے لوگوں میں جو اک بات شرافت کی تھی
آج کے دور میں وہ بات کہاں باقی ہے
آ پڑا دشت میں ہنگامۂ دنیا سے الگ
پھر بھی سر میں وہی جوش خفقاں باقی ہے
کاٹ لی خنجر بیداد نے گو اپنی زباں
لب خاموش میں اک اور بیاں باقی ہے
گھر سے بے گھر جو ہوا اپنے وطن میں ارشدؔ
غم نہیں میرے لئے کون و مکاں باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.