مرضئ یار پہ ہر ایک خوشی وار چلے
مرضئ یار پہ ہر ایک خوشی وار چلے
جو کچھ اپنا تھا وہ سب عشق میں ہم ہار چلے
کب رکے منزل مقصود سے پہلے یہ قدم
اٹھ کے اک بار چلے ہیں تو لگاتار چلے
دیکھتا رہ گیا زاہد یہ تماشہ کیا ہے
ایک گریہ کے عوض خلد کو مے خوار چلے
چھا گیا ابر لئے آ کے بہاروں نے قدم
زلف لہرا کے وہ جب جانب گلزار چلے
مے کی توبہ کو تو مدت ہوئی ساقی لیکن
کچھ تکلف نہیں گر شربت دیدار چلے
برہمن دیر گیا شیخ جی کعبے پہنچے
اور ہم دل کو لئے کوچۂ دل دار چلے
چاہنا جرم ہے گر تم کو تو میں مجرم ہوں
سر مرا خم ہے حضور آپ کی تلوار چلے
ٹھوکریں کھائیں رہ عشق میں یاسرؔ تم نے
سچ تو یہ ہے کہ تم اس راہ میں بے کار چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.