مسافتیں کب گمان میں تھیں سفر سے آگے
مسافتیں کب گمان میں تھیں سفر سے آگے
نکل گئے اپنی دھن میں اس کے نگر سے آگے
شجر سے اک عمر کی رفاقت کے سلسلے ہیں
نگاہ اب دیکھتی ہے برگ و ثمر سے آگے
یہ دل شب و روز اس کی گلیوں میں گھومتا ہے
وہ شہر جو بس رہا ہے دشت نظر سے آگے
خجل خیالوں کی بھیڑ حیرت سے تک رہی ہے
گزر گیا رہرو تمنا کدھر سے آگے
طلسم عکس و صدا سے نکلے تو دل نے جانا
یہ حرف کچھ کہہ رہے ہیں عرض ہنر سے آگے
نثار ان ساعتوں پہ صدیوں کے سحر عالؔی
جئے ہیں جن کے جلو میں شام و سحر سے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.