مسائل سر اٹھائے چل رہے ہیں
مسائل سر اٹھائے چل رہے ہیں
بھری برسات میں ہم جل رہے ہیں
ہم ایسے سوختہ دل لوگ برسوں
کسی کی آنکھ کا کاجل رہے ہیں
ہجوم فصل گل ہے پھر بھی ہم لوگ
ابھی کانٹوں پہ جیسے چل رہے ہیں
نہ جانے کتنے شیشے کے مکاں میں
ابھی فرہاد و مجنوں پل رہے ہیں
تمناؤں کی منزل تک بہت سے
ہماری راہ میں مقتل رہے ہیں
کبھی ہم رنگ و خوشبو بن کے فاخرؔ
کسی کے جسم کا صندل رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.