مسام سنگ سے اس دم پسینے خوں کے چلتے ہیں
مسام سنگ سے اس دم پسینے خوں کے چلتے ہیں
کفن بردوش جب ہم کوئے قاتل میں نکلتے ہیں
کہاں اہل جنوں چھاؤں میں زلفوں کی ٹہلتے ہیں
مشقت کی کڑی جب دھوپ ہوتی ہے تو چلتے ہیں
تمہاری انجمن میں صرف فرزانے بہلتے ہیں
جنوں کے حوصلے تو جا کے مقتل میں نکلتے ہیں
نسیم نو بہاری آ تجھے گلشن میں پہنچا دیں
یہ صحرا ہے یہاں تو صرف دیوانے ٹہلتے ہیں
ہمہ دم ناخداؤ بادبانوں پہ نظر رکھنا
نہ جانے کب یہ آب تہہ نشیں تیور بدلتے ہیں
وہ ہے کم ظرف جو دو گھونٹ پی کر ڈگمگا جائے
ہم عالی ظرف جتنا پیتے ہیں اتنا سنبھلتے ہیں
ہمارا دامن تر شیخ کے جبے سے کیا کم ہے
کہ اس تر دامنی میں مغفرت کے دیپ جلتے ہیں
اسے اندیشہ ہائے آبلہ پائی سحرؔ کیوں ہو
وہ جس کے نقش پا سے انگنت رستے نکلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.