مسئلے اور بھی ہیں عشق کے آزار کے ساتھ
مسئلے اور بھی ہیں عشق کے آزار کے ساتھ
صرف اک کرب نہیں عمر کی رفتار کے ساتھ
ہائے محرومیٔ قسمت کہ تجھے پا نہ سکے
ہم ہر اک سمت گئے حسرت دیدار کے ساتھ
کیسے میں آپ کی تعظیم بجا لاؤں گا
میری بنتی ہی نہیں حاشیہ بردار کے ساتھ
ابھی خوش رنگ ہے تابانی مرے آنگن کی
رنجشیں ہونے لگیں کیوں در و دیوار کے ساتھ
درس دیتے ہیں بہت لوگ پیمبر والے
بیٹھتا کوئی نہیں مفلس و نادار کے ساتھ
اس کے حصے کا بھی غم مجھ کو عطا کر دے مگر
ان گنت خوشیاں رہیں مولا مرے یار کے ساتھ
گفتگو کا بھی سلیقہ نہیں جن کو شوقیؔ
آج پھرتے ہیں وہی منصب و دستار کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.