مسرت کی گھٹائیں ہیں وفور شادمانی ہے
مسرت کی گھٹائیں ہیں وفور شادمانی ہے
عبدالقیوم زکی اورنگ آبادی
MORE BYعبدالقیوم زکی اورنگ آبادی
مسرت کی گھٹائیں ہیں وفور شادمانی ہے
نمایاں آج گلشن میں بہار زندگانی ہے
اڑا دیں دھجیاں دامن کی اپنے جوش بہجت میں
چمن میں آج پھولوں کو بھی کتنی شادمانی ہے
اگر الفت نہ ہوتی زندگانی تلخ ہو جاتی
محبت ہی حقیقت میں بہار جاودانی ہے
سنیں گے آپ کب تک یہ فسانہ درد الفت کا
مرے ایام رفتہ کی بڑی لمبی کہانی ہے
اگر ہو ذوق الفت پھول بن جاتے ہیں کانٹے بھی
محبت سے جدھر دیکھو ادھر ہی شادمانی ہے
ہوئی جاتی ہے جب توسیع میعاد اسیری میں
اسیران قفس کو کیوں پھر اتنی شادمانی ہے
یہی دن ہیں نشاط انگیزیاں پھر کیوں نہ ہوں ان میں
مرادیں ہیں امنگیں ہیں خدا رکھے جوانی ہے
مصائب میں گلوں سے کوئی سیکھے شادماں رہنا
گریباں چاک ہونے پر بھی کتنی شادمانی ہے
نہ گھبرانا مصائب میں ذکیؔ موج حوادث سے
ارے ناداں مجاہد کی یہی تو زندگانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.