Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مسرت میں بھی ہے پنہاں الم یوں بھی ہے اور یوں بھی

سید حامد

مسرت میں بھی ہے پنہاں الم یوں بھی ہے اور یوں بھی

سید حامد

MORE BYسید حامد

    مسرت میں بھی ہے پنہاں الم یوں بھی ہے اور یوں بھی

    سرود زندگی میں زیر و بم یوں بھی ہے اور یوں بھی

    غموں سے ہے گریباں میں اطاعت کا گلا کیوں ہو

    دو گونہ بار ہے سر پر وہ خم یوں بھی ہے اور یوں بھی

    طریق خسروی بھی ہے کنایہ ہے کہ مہ ہم ہیں

    انہیں زیبا ہے ہم کہنا یہ ہم یوں بھی ہے اور یوں بھی

    کمر کی جستجو سے کیا دہن کی آرزو کیوں ہو

    محبت کے مراحل میں عدم یوں بھی ہے اور یوں بھی

    لگی ہیں موت پر آنکھیں مگر ہے دید کی حسرت

    یہ وقت نزع ہے آنکھوں میں دم یوں بھی ہے اور یوں بھی

    قسم کھائی ہے الفت کی خدا رکھے اسے قائم

    پھنسی ہے جان مشکل میں قسم یوں بھی ہے اور یوں بھی

    تری دریا دلی ساقی ہماری تشنہ کامی سے

    خجل کیسے نہ ہو مینا میں کم یوں بھی ہے اور یوں بھی

    حسیں جیسے کوئی مورت ہو دل رکھتا ہے پتھر کا

    وہ کافر کیوں برا مانے صنم یوں بھی ہے اور یوں بھی

    مسرت میں دل حرماں زدہ کو خوف ہے غم کا

    نہیں ممکن مفر غم سے کہ غم یوں بھی ہے اور یوں بھی

    کریں مشق تغافل یا جفائیں آپ فرمائیں

    یہاں تسلیم کی خو سے کرم یوں بھی ہے اور یوں بھی

    ندامت ہے جفاؤں پر شکایت پر عتاب ان کو

    جبیں کا حال کیا کہئے کہ نم یوں بھی ہے اور یوں بھی

    مغاں سے اس کو الفت ہے عیاں چہرہ سے وحشت ہے

    کوئی خادم سے کیا پوچھے عجم یوں بھی ہے اور یوں بھی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے