مسرتوں کے عوض جو یاروں خموشیوں کے رفیق ہوں گے
مسرتوں کے عوض جو یاروں خموشیوں کے رفیق ہوں گے
ہمیں پتہ ہے وہی تمہاری محبتوں میں غریق ہوں گے
اے ہم سفر سن گئی رتوں کی مہیب شب میں بچھڑ کے مجھ سے
نہ سوچا تو نے کہ تیری فرقت کے دشت کتنے عمیق ہوں گے
جو زرد رت کی حراستوں میں حیات اپنی گزارتے ہیں
وہ لوگ اک دن تو دیکھ لینا اداسیوں کے فریق ہوں گے
خلوص و چاہت وفا محبت کو دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں
ہر آنے والی صدی میں ہمدم یہ طور کس کے طریق ہوں گے
میں پاس آ کر حبیب تیرے خموش لب سے یہی کہوں گی
جو عزتوں کو بگاڑ ڈالیں وہ لوگ کیسے شفیق ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.