مسرتوں کے فسانے کا اختتام ہوا
مسرتوں کے فسانے کا اختتام ہوا
ہمارا درد زمانے میں اب تو عام ہوا
یہ قصے آج بھی آنسو بیان کرتے ہیں
غم حیات کا قصہ کہاں تمام ہوا
نہ جیتے جی ملی دنیا میں اس کو کچھ عزت
کہ بعد مرنے کے دنیا میں اس کا نام ہوا
تمہارا رقص بھی جائز ہے بر سر محفل
ہمارا بیٹھ کے پینا بھی اب حرام ہوا
دھڑکتا ہے مرے سینے میں یہ تمہارا لیے
جو دل مرا ہے وہ کب کا تمہارے نام ہوا
جہاں جہاں پہ قدم میرے یار نے رکھے
وہیں وہیں پہ بہاروں کا اہتمام ہوا
زبان کھل نہ سکی ان کے رو برو تو قمرؔ
نظر نظر میں سر انجمن کلام ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.