مسرتوں کی نہ ساقی شراب دے مجھ کو
مسرتوں کی نہ ساقی شراب دے مجھ کو
حقیقتوں کا مسلسل عذاب دے مجھ کو
سوال یہ نہیں لوٹے ہیں قافلے کس نے
کہاں لٹے ہیں بس اتنا جواب دے مجھ کو
اندھیرے ہیں کہ تخیل پہ چھائے جاتے ہیں
ڈبو کے خم میں کوئی آفتاب دے مجھ کو
بہک سکوں گا نہ ہرگز تری نظر کی قسم
شمار جام نہ کر بے حساب دے مجھ کو
زمانہ کہتا ہے اظہرؔ کو رند آوارہ
ہوں منتظر کوئی تو بھی خطاب دے مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.