مشقت کا پسینہ خون میں تحلیل ہوتا ہے
مشقت کا پسینہ خون میں تحلیل ہوتا ہے
اندھیرا روشنی میں تب کہیں تبدیل ہوتا ہے
بچھڑتے ہی کسی سے ہو گیا احساس یہ ہم کو
کہ رستا کس طرح اک میل کا سو میل ہوتا ہے
یہ اونچے لوگ کھل کر مل نہیں سکتے کبھی تم سے
سمندر بھی سمٹ کر کیا کہیں پر جھیل ہوتا ہے
ہزاروں خون کی بوندیں فنا ہو جاتی ہیں جل کر
تب اک آنسو کسی کی راہ کی قندیل ہوتا ہے
مری حیرت میں ہوتا ہے اضافہ کس قدر نادرؔ
وہ اک چہرہ کئی چہروں میں جب تحلیل ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.