مشرب حسن کے عنوان بدل جاتے ہیں
مشرب حسن کے عنوان بدل جاتے ہیں
مذہب عشق میں ایمان بدل جاتے ہیں
رخ جاں سے ترے پیکان بدل جاتے ہیں
خانۂ قلب کے مہمان بدل جاتے ہیں
عشق میں پیار کے بدل جاتے ہیں
حسن کے فیض سے رومان بدل جاتے ہیں
انقلابات تمدن سے جہاں میں اکثر
میں نے دیکھا ہے کہ انسان بدل جاتے ہیں
اک سفینے کے تصادم سے یہ دیکھا میں نے
روز امڈتے ہوئے طوفان بدل جاتے ہیں
اتنی اے دوست پلا ہوش نہ آنے پائے
عالم ہوش میں ارمان بدل جاتے ہیں
منظر شام و سحر پر نہ ہو گریاں شبنم
غنچہ و گل کے نگہبان بدل جاتے ہیں
ایسے افسانے بھی گزرے ہیں نگاہوں سے بہت
جن کے انجام سے عنوان بدل جاتے ہیں
منظر عام پہ آتے ہی پیام مزدور
سطوت شاہی کے فرمان بدل جاتے ہیں
زندگی جذبۂ رومان مسلسل ہی سہی
تیرے احساس سے رومان بدل جاتے ہیں
ختم گلشن پہ نہیں زیبؔ بہاروں کی حدیں
موسم گل میں بیابان بدل جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.