مسجد کا ہے خیال خرابات کا خیال
مسجد کا ہے خیال خرابات کا خیال
وہ رند ہوں کہ ہے مجھے اوقات کا خیال
برسات میں ہے توبہ و طاعات کا خیال
توبہ کے ساتھ ساتھ ہے برسات کا خیال
شب کو وہی ہے خواب پریشاں جو دن میں تھا
دن ہو گیا تو مجھ کو وہی رات کا خیال
عالی دماغ ہوں تری زلفیں ہیں ہاتھ میں
سو ہاتھ کا کلیجہ ہے سو ہات کا خیال
زاہد رہیں جناب خیال ارم سے خوش
آرام میں ہے قبلۂ حاجات کا خیال
اے شوخ چاہتا ہے صفائی یہ خط سبز
موسیٰ کو ہے خضر کی ملاقات کا خیال
بوسے دئے ہیں آپ نے تو لے کے نقد دل
صدقے کا دھیان تھا مجھے خیرات کا خیال
عمر گزشتہ چاہئے طاعت کے واسطے
ہم کیوں کریں تلافئ مافات کا خیال
تم خوب جانتے ہو سمجھتے ہو کیا کہوں
جس رات کا خیال ہے جس بات کا خیال
جام و کباب و مے گل و گل رو و ماہ و باغ
برسات میں ضرور ہے ان سات کا خیال
پلے میں باندھ لے دل راسخؔ پیامبر
ان کے لئے ہے گر تجھے سوغات کا خیال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.