مسجد میں بھی جاتا ہوں تو مے خانہ سمجھ کر
مسجد میں بھی جاتا ہوں تو مے خانہ سمجھ کر
ہر ظرف وضو لیتا ہوں پیمانہ سمجھ کر
لے بوسۂ زلف اے دل فرزانہ سمجھ کر
الجھیں نہ کہیں تجھ سے وہ دیوانہ سمجھ کر
لو شمع رخوں سے نہ لگا اے دل ناداں
عاشق کو بلاتے ہیں وہ پروانہ سمجھ کر
گردش مری قسمت کی تجھے چین نہ دے گی
اے چرخ مجھے پیس نہ تو دانہ سمجھ کر
اللہ رے تجاہل مجھے دیکھا جو سر بزم
منہ پھیر لیا یار نے بیگانہ سمجھ کر
آنے کو تو آئے وہ مرے خانۂ دل میں
دم بھر بھی نہ ٹھہرے یہاں ویرانہ سمجھ کر
کس درجہ تعلق ہے مرے دل کو بتوں سے
کعبہ میں بھی جاتا ہوں تو بت خانہ سمجھ کر
دلچسپ کچھ ایسا ہے کہ دشمن کی زباں سے
سنتے ہیں مرا ذکر وہ افسانہ سمجھ کر
دیتے تو ہو دل اس بت بے مہر و وفا کو
لیکن ذرا اے صابرؔ فرزانہ سمجھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.