مصلحت کا چار سو تیزاب ہے
مصلحت کا چار سو تیزاب ہے
کون کس کے واسطے بیتاب ہے
آپ الفت سے کوئی سیراب ہے
اور کوئی ماہیٔ بے آب ہے
چشم قاتل آج جو پر آب ہے
وہ میری تہذیب کا اک باب ہے
طاق نسیاں پر دھری ہیں خواہشیں
دل کلام پاک کی محراب ہے
موج غم پہنچیں گی ان تک بالیقیں
غم کے دریا میں اگر سیلاب ہے
ہجر میں بھی ہے وفا کی روشنی
آبروئے غم ہے رخ پر آب ہے
چاندنی سے اس کی روشن روز و شب
آسمان دل کا جو مہتاب ہے
تشنگی کے خون نے سینچا اسے
گلشن دیں دائمی شاداب ہے
ذات کا جھگڑا جہاں سے مٹ گیا
جاگتی آنکھوں کا مخفیؔ خواب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.