مصلحت خو کب ہوا ہے آئنہ
مصلحت خو کب ہوا ہے آئنہ
سچ ہی سچ بس بولتا ہے آئنہ
آج میرے دوستوں کی خیر ہو
بے طرح مجھ پر مٹا ہے آئنہ
ایک چوکیدار ہے اپنا ضمیر
اک نگہباں بن گیا ہے آئنہ
آشنا سیرت کی خوشبو سے نہیں
حسن ظاہر پر فدا ہے آئنہ
خود پسندی اس قدر اچھی نہیں
سامنے ہر دم دھرا ہے آئنہ
بدلا موسم میرے چہرے کا مگر
پھول بن کر کھل گیا ہے آئنہ
تم سے جب ترک تعلق کر لیا
دل تو دل مجھ سے خفا ہے آئنہ
مجھ سے سرگوشی سی کر کے کان میں
محو حیرت کر گیا ہے آئنہ
کس طرح کر لوں حقیقت میں قبول
اک خلش سی دے گیا ہے آئینہ
جب بھی دیکھوں روبرو ہے کوئی اور
جیسے سازش کر رہا ہے آئنہ
بات دل کی غور سے سنتا ہے یہ
راز داں میرا بنا ہے آئنہ
ٹوٹ کر رومیؔ وہ سالم ہی رہا
مجھ کو ٹکڑے کر گیا ہے آئنہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.