مسلک عشق میں جائز ہے جفا رہنے دے
مسلک عشق میں جائز ہے جفا رہنے دے
مجھ کو محبوب کی چوکھٹ پہ پڑا رہنے دے
عالم نزع میں سایہ ہو گھنی زلفوں کا
اپنے چہرہ پہ نگاہوں کو جما رہنے دے
ہم نے کانٹوں سے نکالا ہے ادب کو ظالم
حلقۂ ذوق کو پھولوں سے سجا رہنے دے
تیری نظروں سے چلا تیر لگا ہے دل پر
اس بہانے ہی سہی پھول کھلا رہنے دے
نام لینا بھی ہے دوبھر یہ وفا کیسی ہے
شاق ہے دل پہ بہت ایسی سزا رہنے دے
میرے زخموں کا مداوا ہے دعائیں تیری
کم سے کم نام ہی ہونٹوں پہ سجا رہنے دے
تیری مسکان میں پنہاں ہے ہماری ہستی
اپنے ہونٹوں پہ تبسم کو ذرا رہنے دے
عکس آنکھوں میں بسانے کی اجازت دے دے
اپنی یادوں کا دیا دل میں جلا رہنے دے
دوش مکار اٹھائے جو جنازہ میرا
اس سے بہتر ہے کہ مقتل میں پڑا رہنے دے
مشرب دید کا شیدائی فلکؔ کہتا ہے
جام الفت میں تمنا کو ملا رہنے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.