مسند خاک پہ بیٹھے ہیں بٹھانے والے
مسند خاک پہ بیٹھے ہیں بٹھانے والے
کیا عجب لوگ ہیں دربار سجانے والے
کیا مرے ساتھ ابھی اور بھی کچھ ہونا ہے
آئے بیٹھے ہیں مجھے اپنا بنانے والے
تری نیت پہ بھروسہ نہیں کر سکتا میں
سامنے سب کے یوںہی اشک بہانے والے
خال و خد کچھ ہیں ادا کچھ ہے تکلم کچھ ہے
ایسے ہوتے ہیں کہاں لوگ زمانے والے
میں تو سمجھا تھا کہ غیروں نے نوازا ہے مجھے
اپنے ہی لوگ تھے سب زخم لگانے والے
میں کوئی عکس نہیں دھوپ میں اڑنے والا
مجھ کو سورج کی تمازت سے ڈرانے والے
ہاتھ ملنے کے سوا اور تجھے کچھ نہ ملا
مرا اندازہ مرے بعد لگانے والے
تو مجھے بھولنا چاہے گا جو شہزادؔ کبھی
یاد آؤں گا تجھے اور بھلانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.