مصروف ہوئے اتنے اس عالم فانی میں
مصروف ہوئے اتنے اس عالم فانی میں
ہم ہی نہ نظر آئے خود اپنی کہانی میں
گلشن کے نگہبانو ہم کو نہ بھلا دینا
کچھ خار بھی لازم ہیں پھولوں کی کہانی میں
اے دیدۂ تر تجھ کو معلوم نہیں شاید
بہ جاتے ہیں خواب اکثر اشکوں کی روانی میں
اب وہ بھی کسی گھر کی دیوار کا حصہ ہیں
بنیاد کے پتھر جو باقی تھے نشانی میں
کچھ ذہن میں ہوتا ہے آتا ہے زباں پر کچھ
کہہ جاتے ہیں جانے کیا ہم یوں ہی روانی میں
کب رات گزرتی ہے کب دن نکل آتا ہے
کچھ ہوش نہیں رہتا ذیشانؔ جوانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.