مست اڑتے پرندوں کو آواز مت دو کہ ڈر جائیں گے
مست اڑتے پرندوں کو آواز مت دو کہ ڈر جائیں گے
آن کی آن میں سارے اوراق منظر بکھر جائیں گے
شام چاندی سی اک یاد پلکوں پہ رکھ کر چلی جائے گی
اور ہم روشنی روشنی اپنے اندر اتر جائیں گے
کون ہیں کس جگہ ہیں کہ ٹوٹا ہے جن کے سفر کا نشہ
ایک ڈوبی سی آواز آتی ہے پیہم کہ گھر جائیں گے
اے ستارو تمہیں اپنی جانب سے شاید نہ کچھ دے سکیں
ہم مگر راستوں میں رکھے سب چراغوں کو بھر جائیں گے
وقت میں اک جگہ سی بناتے ہوئے تیرہ لمحے یہی
کوئی اندھی کہانی مرے دل پہ تحریر کر جائیں گے
ہم نے سمجھا تھا موسم کی بے رحمیوں کو بھی ایسا کہاں
اس طرح برف گرتی رہے گی کہ دریا ٹھہر جائیں گے
آج آیا ہے اک عمر کی فرقتوں میں عجب دھیان سا
یوں فراموشیاں کام کر جائیں گی زخم بھر جائیں گے
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 189)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.