مت کاٹ عمر میری طرح خواہشوں میں دوست
مت کاٹ عمر میری طرح خواہشوں میں دوست
کچا گھڑا سنبھلتا نہیں بارشوں میں دوست
کیوں رشک کر رہا ہے تو میرے نصیب پر
برسوں مرا نصیب رہا گردشوں میں دوست
کیسے کسی کے دل میں بناتے ہیں سب جگہ
عمریں تمام ہو گئیں ان کوششوں میں دوست
بنیاد اتنی ٹیڑھی نہیں ہوتی عشق کی
کچھ تو خطا ہوئی تری پیمائشوں میں دوست
ذاتی مفاد کے لیے مت رکھیے رنجشیں
کتنے قبیلے مٹ گئے ان رنجشوں میں دوست
قسطوں میں بھر رہے ہیں انہیں کا معاوضہ
عمریں جو ہم نے کاٹی تھیں آرائشوں میں دوست
رسوائیوں کے خوف سے اٹھتا نہیں میں دلؔ
اے کاش دل کو رکھتا کسی بندشوں میں دوست
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.