مت کسی کی بے رخی پر غور کر
مت کسی کی بے رخی پر غور کر
پہلے تو اپنی کمی پر غور کر
مفلس و نادار پر بھی یہ ستم
کچھ تو اس کی بیکسی پر غور کر
مل گئی منزل اسے فی الفور ہی
اس مقدر کے دھنی پر غور کر
آ رہا ہے وہ سمندر سے مگر
جاں بہ لب ہے تشنگی پر غور کر
ہے بڑی کمزور ڈوری زیست کی
چار دن کی چاندنی پر غور کر
منزل مقصود پانا ہے اگر
آج کل کی رہبری پر غور کر
تیرگیٔ جہل چھنٹ جائے ابھی
علم کی تو روشنی پر غور کر
تجھ کو بدھو کہہ رہے ہیں لوگ سب
کچھ تو اپنی سادگی پر غور کر
ہو رہے ہیں حادثے طارقؔ میاں
زیست کی ناپختگی پر غور کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.