مت مردمک دیدہ میں سمجھو یہ نگاہیں
مت مردمک دیدہ میں سمجھو یہ نگاہیں
ہیں جمع سویداۓ دل چشم میں آہیں
کس دل پہ ہے عزم صف مژگان خود آرا
آئینے کے پایاب سے اتری ہیں سپاہیں
دیر و حرم آئینۂ تکرار تمنا
واماندگی شوق تراشے ہے پناہیں
جوں مردمک چشم سے ہوں جمع نگاہیں
خوابیدہ بہ حیرت کدۂ داغ ہیں آہیں
پھر حلقۂ کاکل میں پڑیں دید کی راہیں
جوں دود فراہم ہوئیں روزن میں نگاہیں
پایا سر ہر ذرہ جگر گوشۂ وحشت
ہیں داغ سے معمور شقائق کی کلاہیں
یہ مطلع اسدؔ جوہر افسون سخن ہو
گر عرض تپاک جگر سوختہ چاہیں
حیرت کش یک جلوۂ معنی ہیں نگاہیں
کھینچوں ہوں سویداۓ دل چشم سے آہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.