متاع بے بہا آنسو زمیں میں بو دیا تھا
متاع بے بہا آنسو زمیں میں بو دیا تھا
پلٹ کر جب ترا گھر میں نے دیکھا رو دیا تھا
عصا در دست ہوں اس دن سے بینائی نہیں ہے
ستارہ آنکھ میں آیا تھا میں نے کھو دیا تھا
زمانے حسن ثروت ہیچ سب اس کے مقابل
تہی کیسہ کو اس پہلی نظر نے جو دیا تھا
پروں کی ارغوانی چھاؤں پھیلائی تھی سر پر
بہشتی نہر کا پانی مسافر کو دیا تھا
بس اک قندیل تھی جلتی ہوئی اپنے لہو میں
یہی نذرانہ دینا تھا حرم میں سو دیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.