متاع خون جگر اشک کو پلا بیٹھے
متاع خون جگر اشک کو پلا بیٹھے
اثاثہ ہاتھ میں جتنا تھا سب اٹھا بیٹھے
کسی حسین سے دل کو جو ہم لگا بیٹھے
تو اپنی موت کو خود آپ ہی بلا بیٹھے
بڑا گناہ کیا جو قبول کی دعوت
وہ دل کو لے اڑے اور دور جا بیٹھے
اسے بلانے بٹھانے کا ذکر ہی کیا ہے
جو از خود آئے نگاہوں میں اور سما بیٹھے
ہمارے حال پہ اتنا تو وہ کرم کر دے
کہ دل نہ دے نہ سہی کچھ قریب آ بیٹھے
نفع سمجھ کے بسے تھے تمہارے کوچے میں
مگر جو گانٹھ میں تھا وہ بھی سب لٹا بیٹھے
ہم ان بزرگ کے پیرو ہیں ایک ادنیٰ سے
نظر کی روشنی جو طور پر گنوا بیٹھے
ہر ایک بزم میں چرچا ہے ہر زباں پر ذکر
یہ کس سے ماجرۂ عشق ہم سنا بیٹھے
وہ دست فیض تو رہبرؔ نہال کر دیتا
امید آپ کسی اور سے لگا بیٹھے
- کتاب : Payaam-e-Rehber (Pg. 133)
- Author : Jitendra Mohan Sinha Rehber
- مطبع : Karanti Gupta & Om Parkash Gupt C-1205, Rajaji Puram, Lucknow (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.