Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

متاع زیست کیا ہم زیست کا حاصل سمجھتے ہیں

اصغر گونڈوی

متاع زیست کیا ہم زیست کا حاصل سمجھتے ہیں

اصغر گونڈوی

MORE BYاصغر گونڈوی

    متاع زیست کیا ہم زیست کا حاصل سمجھتے ہیں

    جسے سب درد کہتے ہیں اسے ہم دل سمجھتے ہیں

    اسی سے دل اسی سے زندگی دل سمجھتے ہیں

    مگر حاصل سے بڑھ کر سعی بے حاصل سمجھتے ہیں

    کبھی سنتے تھے ہم یہ زندگی ہے وہم و بے معنی

    مگر اب موت کو بھی خطرۂ باطل سمجھتے ہیں

    بہت سمجھے ہوئے ہے شیخ راہ و رسم منزل کو

    یہاں منزل کو بھی ہم جادۂ منزل سمجھتے ہیں

    ابھرنا ہو جہاں جی چاہتا ہے ڈوب مرنے کو

    جہاں اٹھتی ہوں موجیں ہم وہاں ساحل سمجھتے ہیں

    کوئی سرگشتۂ راہ طریقت اس کو کیا جانے

    یہاں افتادگی کو حاصل منزل سمجھتے ہیں

    تماشا ہے نیاز و ناز کی باہم کشاکش کا

    میں ان کا دل سمجھتا ہوں وہ میرا دل سمجھتے ہیں

    عبث ہے دعوئ عشق و محبت خام کاروں کو

    یہ غم دیتے ہیں جس کو جوہر قابل سمجھتے ہیں

    غم لا انتہا سعی مسلسل شوق بے پایاں

    مقام اپنا سمجھتے ہیں نہ ہم منزل سمجھتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے