متاع زندگی اب ہجر کی بابت کھلے گی
متاع زندگی اب ہجر کی بابت کھلے گی
جدا ہیں یعنی ملنے کی کوئی صورت کھلے گی
افق پر ڈوبتی خوشبو سے پھیلے گی اداسی
نگار شام غم سے شہر کی رنگت کھلے گی
جو اک پر شور قربت ہم گزار آئے ہیں اس کی
اکیلے پن میں تو کچھ اور ہی شدت کھلے گی
کھلے گی بے ثباتی گل کی اک موسم میں جا کر
یہ دل کی بے ثباتی تو بہ یک ساعت کھلے گی
نفس کی انجمن میں اس پرانے آئنے پر
تری یادوں کی دستک سے نئی حیرت کھلے گی
تصرف میں رہے گی کب ضرورت عمر بھر کی
بچا رکھنے کی خاطر کب کوئی مہلت کھلے گی
بس اندازے لگائے جائیں گے سیل بلا کے
بہا لے جائے گی سب کچھ تو یہ آفت کھلے گی
قیامت کا یقیں تھا پر نہیں معلوم تھا یہ
بپا ہوگی قیامت جب تو یہ خلقت کھلے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.