متاع و مال ہوس حب آل سامنے ہے
متاع و مال ہوس حب آل سامنے ہے
شکار خود کو بچا دیکھ جال سامنے ہے
خیال کہنہ مقید ہے تیری سوچوں میں
رہائی دے کہ سزا یرغمال سامنے ہے
مجھے ملال ہے اپنی فلک نشینی پر
یہی عروج کی حد پھر زوال سامنے ہے
رگوں میں خون کے بدلے مچل رہی ہے آگ
زیاں بدن کا نہ جاں کا وبال سامنے ہے
یہی ہے کعبۂ مقصود اسی سے جلوۂ عرش
اٹھا لے چاہ سے قوت حلال سامنے ہے
وہ با کمال سیاق و سباق پر حاوی
گزشتہ اس کی نظر میں مآل سامنے ہے
سزا کی ہمت عالی بھی ہو گئی پسپا
ہزار ہا عرق انفعال سامنے ہے
خلوص سکۂ افتادہ جیب ہستی کا
اٹھا کے ڈال دے دست سوال سامنے ہے
ہمارے صبر کی حد ہم پہ آشکارا ہو
مسببا سبب اشتعال سامنے ہے
مجھے عزیز ہے صحرائے ممکنات کی سیر
یہ اور بات کہ باغ محال سامنے ہے
نظر بخیر ہو راہیؔ کہ بوئے گل کی طرح
چھپا ہے وہ مگر اس کا جمال سامنے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.