متاع و مال جو لے جائے تو غنیمت ہے
متاع و مال جو لے جائے تو غنیمت ہے
وہ اپنی جان بچا لائے تو غنیمت ہے
پھلوں کا آئے گا موسم تو پھل بھی آئیں گے
درخت دیتا رہے سائے تو غنیمت ہے
کبھی تو عمر گزر جاتی ہے نہیں آتی
شعور وقت پہ آ جائے تو غنیمت ہے
کبھی جو درد میں ڈوبی ہوئی صدا ابھرے
سماعتوں سے نہ ٹکرائے تو غنیمت ہے
یہ غم جو اس نے دیا ہے ہنر سے میرے شکیلؔ
مزاج شعر میں ڈھل جائے تو غنیمت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.