Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مطلوب دل نہ کیوں نگہ تند یار ہو

فاخر لکھنوی

مطلوب دل نہ کیوں نگہ تند یار ہو

فاخر لکھنوی

MORE BYفاخر لکھنوی

    مطلوب دل نہ کیوں نگہ تند یار ہو

    ایسا تو تیر ہو جو کلیجے کے پار ہو

    بعد فنا جو قبر میں دل بے قرار ہو

    شق جا بجا سے سقف و زمین مزار ہو

    تیر نگاہ شوق جو سینے کے پار ہو

    ہو پاش پاش دل تو کلیجہ فگار ہو

    سایہ فگن جو قبر پہ ابر بہار ہو

    مجھ پر نزول رحمت پروردگار ہو

    پہلو سے اپنے پھینک دوں تجھ کو نکال کے

    اے دل جو امتحان پہ تو بے قرار ہو

    روشن نہ کیوں ہو داغ جگر میرا قبر میں

    کوئی تو تیرگی میں چراغ مزار ہو

    جلوہ فگن جو آپ ہوں مرقد میں یا علیؑ

    شام مزار یہ مری صبح مزار ہو

    ہو جاؤں ناجیوں ہی میں یا عاصیوں ہی میں

    یا رب مرا کسی نہ کسی میں شمار ہو

    مد نظر مجھے ہے ترا امتحان آج

    اے تیر آہ گنبد گردوں کے پار ہو

    کہتے ہیں ڈھونڈھ ڈھونڈھ کے وہ میری قبر کو

    یوں بے نشاں کسی کا نہ یا رب مزار ہو

    ملتے ہو قبر پر کف افسوس کس لیے

    منظور ہے تمہیں کہ دوبارہ فشار ہو

    خلد و سقر میں اہل قیامت چلے گئے

    مجھ کو بھی حکم کچھ مرے پروردگار ہو

    بجلی گری کبھی کبھی بارش لحد پہ ہو

    خنداں کوئی ہو اور کوئی اشک بار ہو

    گیسو کرو جو آ کے پریشاں سر لحد

    پھر کیوں نہ زیر قبر مجھے انتشار ہو

    تم تڑپو مثل موج میں تڑپوں مثال برق

    تم کو نہ ہو قرار نہ مجھ کو قرار ہو

    اے شمع مجھ غریب کا باقی کوئی نہیں

    تو ہی ذرا لحد پہ مرے اشک بار ہو

    تیر نگاہ آپ کا اتنا تو ہو بھلا

    دل توڑ کر بڑھے تو کلیجے کے پار ہو

    سنتا ہوں بعد مرگ کے ہوتی ہے دید دوست

    دے دوں میں اپنی جان اگر اختیار ہو

    پہلو سے دل نکال کے لے جائیے گا بعد

    پہلے ہمارے آپ کے قول و قرار ہو

    طرفہ ہے یہ نشیب و فراز طریق عشق

    پیدل جلو میں قیس ہو لیلیٰ سوار ہو

    جاتی ہیں گر بلند تری ناوک خیال

    فاخرؔ فلک پہ طائر مضموں شکار ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے